Skip to content

Tag: Allama Iqbal

Allama Iqbal

کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں​

کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں​
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں میری جبینِ نیاز میں​

طرب آشنائے خروش ہو،تو نوا ہے محرم گوش ہو​
وہ سرود کیا کہ چھپا ہوا ہو سکوت پردہء ساز میں​

تو بچا بچا کہ نہ رکھ اسے، تیرا آئینہ ہے وہ آئینہ​
جو شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہِ آئینہ ساز میں​

دم طوف کرمک شمع نےیہ کہا کہ وہ اثر کہن​
نہ تری حکایت سوز میں،نہ مری حدیث گداز میں​

نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی​
مرے جرمِ خانہ خراب کو ترے عفوِ بندہ نواز میں​

نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں ،نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں​
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی،نہ وہ خم ہے زلفِ ایاز میں​

جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی، تو زمیں سے آنے لگی صدا​
تیرا دل تو ہے صنم آشنا ،تجھے کیا ملےگا نماز میں

علامہ اقبال

Leave a Comment

اک رات ستاروں سے کہا

اک رات ستاروں سے کہا نجمِ سحر نے
آدم کو بھی دیکھا ہے کسی نے کبھی بیدار؟

کہنے لگا مریخ ادا فہم ہے تقدیر
ہے نیند ہی اس چھوٹے سے فتنے کو سزاوار

زہرہ نے کہا اور کوئی بات نہیں کیا؟
اس کرمک شب کور سے کیا ہم کو سروکار ؟

بولا مہِ کامل کہ وہ کوکب ہے زمینی
تم شب کو نمودار ہو ، وہ دن کو نمودار

واقف ہو اگر لذتِ بیدارئِ شب سے
اونچی ہے ثریا سے بھی یہ خاک پر اسرار

آغوش میں اس کی وہ تجلی ہے کہ جس میں
کھو جائیں گے افلاک کے سب ثابت و سیار

ناگاہ فضا بانگِ اذاں سے ہوئی لبریز
وہ نعرہ کہ ہل جاتا ہے جس سے دلِ کہسار

علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ علیہ
کتاب : بالِ جبریل

Leave a Comment

تو رہ نوردِ شوق ہے

تو رہ نوردِ شوق ہے منزل نہ کر قبول
لیلیٰ بھی ہم نشیں ہو تو محمل نہ کر قبول

اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تندو تیز
ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول

کھویا نہ جا صنم کدۂ کائنات میں
محفل گداز گرمی ٔ محفل نہ کر قبول

صبح ازل یہ مجھ سے کہا جبرئیل نے
جو عقل کا غلام ہو وہ دل نہ کر قبول

باطل دوئی پسند ہے حق لا شریک ہے
شرکت میانہ ء حق و باطل نہ کر قبول
علامہ اقبال۔

Leave a Comment
%d bloggers like this: