Skip to content

The Poet Place Posts

اس عالمِ حیرت و عبرت میں کچھ بھی تو سراب نہیں ہوتا

اس عالمِ حیرت و عبرت میں کچھ بھی تو سراب نہیں ہوتا
کوئی پسند مثال نہیں بنتی، کوئی لمحہ خواب نہیں ہوتا

اک عمر نمو کی خواہش میں موسم کے جبر سہے تو کھُلا
ہر خوشبو عام نہیں ہوتی، ہر پھول گلاب نہیں ہوتا

اس لمحۂ خیر و شر میں کہیں اک ساعت ایسی ہے جس میں
ہر بات گناہ نہیں ہوتی، سب کارِ ثواب نہیں ہوتا

میرے چاروں طرف آوازیں اور دیواریں پھیل گئیں لیکن
کب تیری یاد نہیں آتی اور جی بیتاب نہیں ہوتا

یہاں منظر سے پس منظر تک حیرانی ہی حیرانی ہے
کبھی اصل کا بھید نہیں کھلتا، کبھی سچا خواب نہیں ہوتا

کبھی عشق کرو اور پھر دیکھو، اس آگ میں جلتے رہنے سے
کبھی دل پر آنچ نہیں آتی، کبھی رنگ خراب نہیں ہوتا

میری باتیں جیون سپنوں کی، میرے شعر امانت نسلوں کی
میں شاہ کے گیت نہیں گاتا، مجھ سے آداب نہیں ہوتا

(سلیم کوثر)

Leave a Comment

بس اندھیرا دکھائی دیتا ہوں

بس اندھیرا دکھائی دیتا ہوں
کس کو اب میں سجھائی دیتا ہوں

میری چپ پر نہ کان دھرنا تم
جب نہ بولوں دہائی دیتا ہوں

اب کوئی واسطہ نہیں تجھ سے
پھر بھی تجھ کو صفائی دیتا ہوں

زندگی بازگشت ہے ابرک
سو مسلسل سنائی دیتا ہوں

Leave a Comment

بیداری

بیداری

جس بندۂِ حق بیں کی خودی ہوگئی بیدار
شمشیر کی مانند ہے برندہ و براق

اس کی نگہِ شوخ پہ ہوتی ہے نمودار
ہر ذرے میں پوشیدہ ہے جو قوتِ اشراق

اس مردِ خدا سے کوئی نسبت نہیں تجھ کو
تو بندۂِ آفاق ہے ، وہ صاحبِ آفاق

تجھ میں ابھی پیدا نہیں ساحل کی طلب بھی
وہ پاکئِ فطرت سے ہوا محرمِ اعماق

علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ علیہ
کتاب: ضربِ کلیم

Leave a Comment

اَشک دَر اَشک

اَشک دَر اَشک ، دُہائی کا ثمر دیتے ہیں
اُن کے آثار ، جدائی کی خبر دیتے ہیں

غالباً یہ مرے چپ رہنے کا خمیازہ ہے
تجھ کو آواز مرے شام و سَحَر دیتے ہیں

جان دے جانے کا جو پختہ اِرادہ کر لوں
جان ‘‘ کہہ کر مجھے بے جان سا کر دیتے ہیں

لفظ مردہ ہیں ، لغت کوئی اُٹھا کر دیکھو
صرف جذبات ہی لفظوں کو اَثر دیتے ہیں

ایک گمنام اُداسی نے مجھے گھیر لیا
آج وُہ ہنستے ہُوئے اِذنِ سفر دیتے ہیں

چند اِحباب ، مسیحائی کی قسمیں کھا کر
زَخم کو کھود کے ، بارُود سا بھر دیتے ہیں

قیسؔ دِل کا نہ تعلق بنے جن لوگوں سے
ساتھ سو شرطوں پہ دیتے ہیں ، اَگر دیتے ہیں

Leave a Comment
%d bloggers like this: