Skip to content

Category: Sufi Poetry

Sufi Poetry

کوئی تنتر منتر، تان کہے

کوئی تنتر منتر، تان کہے
کوئی گیتا، وید، قرآن کہے
اک بدھا، رام رحیم ہے جی
اک نور تو اک نروان کہے
سب اپنے اپنے من کی کی
کیا میں پاپی حیران کہے
اک کہہ دے بات اشاروں میں
اک بولے تو وجدان کہے
ہے برہما، شیو، اور وشنوجی
اک رام، کرشن بھگوان کہے
یہ کیسی گنجل رمز ہے جی
لقمان کہے، جبران کہے
اک نانک اوم کار کا ورد پڑھے
اک کان کھینچ اذان کہے
اک بلھا ناچے تا تھیا
اور منصور حیران، بے جان کہے
زیر، زبر، اور پیش ہے بس
تفسیر باہو سلطان کہے
قصہ ہیر کا رمز ہے جی
سب شعر ہیں تفسیر قرآن کہے
سب گنجل گنجل راز ہیں جی
بس سچا رب رحمان کہے

Leave a Comment

نہ سماعتوں میں تپش گُھلے نہ نظر کو وقفِ عذاب کر

نہ سماعتوں میں تپش گُھلے نہ نظر کو وقفِ عذاب کر
جو سنائی دے اُسے چپ سِکھا جو دکھائی دے اُسے خواب کر

ابھی منتشر نہ ہو اجنبی، نہ وصال رُت کے کرم جَتا
جو تری تلاش میں گُم ہوئے کبھی اُن دنوں کا حساب کر

مرے صبر پر کوئی اجر کیا مری دو پہر پہ یہ ابر کیوں؟
مجھے اوڑھنے دے اذیتیں مری عادتیں نہ خراب کر

کہیں آبلوں کے بھنور بجیں کہیں دھوپ روپ بدن سجیں
کبھی دل کو تِھل کا مزاج دے کبھی چشمِ تِر کو چناب کر

یہ ہُجومِ شہرِ ستمگراں نہ سُنے گا تیری صدا کبھی،
مری حسرتوں کو سُخن سُنا مری خواہشوں سے خطاب کر

یہ جُلوسِ فصلِ بہار ہے تہی دست، یار، سجا اِسے
کوئی اشک پھر سے شرر بنا کوئی زخم پھر سے گلاب کر

Leave a Comment
%d bloggers like this: