کاغذ اُتے لیک لیک کے پُٹھیاں سِدھیاں لیکاں
ھور دھیانے پائیاں ھوئیاں میں اندر دیاں چیکاں
Collection Of Your Favorite Poets
This Category will contain all sad poetry
کاغذ اُتے لیک لیک کے پُٹھیاں سِدھیاں لیکاں
ھور دھیانے پائیاں ھوئیاں میں اندر دیاں چیکاں
کسی نے کیا وجود پہ جھیلی ہوئی ہے رات
مرے تمام کرب سے کھیلی ہوئی ہے رات
اماوس میں چاند دور کہیں پہ چھپ گیا
اس پل پھر آسماں کی سہیلی ہوئی ہے رات
دن کے اجالے میں چھپ ہی نہیں سکیں
ایسے گناہ سمیٹ پہیلی ہوئی ہے رات
دیوار شب کے پار لمس کی عنایتیں
مانند گلاب عطر وچنبیلی ہوئی ہے رات
دن بھر وصل کی آہٹیں دل کو سنائی دیں
غم ہجر میں کسی نے دھکیلی ہوئی ہے رات
ثروت
Leave a Commentبہت اداس ہے کوئی
تیرے روٹھ جانے سے
کبھی تو پکار
کسی بھی بہانے سے
وہ جنون کہیں جو نہ مٹ سکے
جو نہ مل سکے وہ قرار دے
میں اصولِ عشق کی بساط ہوں
تو غرورِ عشق سے مات دے
قفس کا عادی تھا کمبخت
!… رہائ پائ ، تو جی نہ سکا
ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﻣﺴﺦ ﺷﺪﮦ ﻟﻔﻆ ﻣﯿﮟ ﺟﻠﺘﺎ ﺳﭻ ﮨﻮﮞ
!… ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﻣﺮﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺧﺎﮎ ﭘﮧ ﺭﻭﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﺧﻮﺍﺏ
!…دستِ ضروریات میں بٹتا چلا گی
!…میں بے پناہ شخص تھا، گھٹتا چلا گیا
!…پیچھے ہٹا میں راستہ دینے کے واسطے
!….پھر یوں ہوا کہ راہ سے ہٹتا چلا گیا
!….اٹھاؤ کیمرا—-تصویر کھینچ لو میری کہ
!….غریب لوگ کہاں—-روز روز مسکراتے ہیں
خود فلک سے جو آدم کو ۔۔۔۔۔۔اُتارا ہو گا
کیونکر آدم پھر دنیا میں بے سہارا ہوگا
وہ جو دنیا سے نذر۔۔۔آگ کی ہو کے چلا
اس کا محشر میں کیا حشر دوبارہ ہوگا
اپنے نائب کو ذرا دیکھ !! ھے کہتا یارب
جلنے والے نے تو رب ہی کو پکارا ہوگا
مجھے تمہاری, تمہیں میری ہم نشینی کی
بس ایک طرح کی عادت سی ہے، نباہ بھی کیا
کوئی ٹھہر کے نہ دیکھے میں وہ تماشا ہوں
بس اک نگاہ رُکی تھی، سو وہ نگاہ بھی کیا