ایک نغمہ، ایک غنچہ، ایک تارا، ایک جام
اے غم دوراں، غم دوراں تجھے میرا سلام
ہم بناٸیں گے یہاں ساغر نئی تصویر شوق
ہم تخیل کے مجدد ہم تصّور کے امام
ساغر صدیقی
Leave a Commentthis will contains Qatat
ایک نغمہ، ایک غنچہ، ایک تارا، ایک جام
اے غم دوراں، غم دوراں تجھے میرا سلام
ہم بناٸیں گے یہاں ساغر نئی تصویر شوق
ہم تخیل کے مجدد ہم تصّور کے امام
ساغر صدیقی
Leave a Commentسو فیصلہ یہ ہوا تھا کہیں نہیں ہوں میں
میں چیختا ہی رہا تھا نہیں نہیں، ہوں میں
میرے لئے کبھی کوئی بھی دل کھلا ہی نہیں
میں اب یہ سمجھا مکاں ہوں مکیں نہیں ہوں میں
احتراماً مرے ہونٹوں پہ مسلط تھا سکوت
اُن کے بڑھتے ہوئے شبہات سے دُکھ پہنچا ہے
میرے اشکوں کو شکایت نہیں کوئی تم سے
مجھ کو اپنی ہی کسی بات سے دُکھ پہنچا ہے
شکیب جلالی
Leave a Commentاَب کے تُو اس طرح سے یاد آیا
جِس طرح دشت میں گھنے سائے
جیسے دھُندلے سے آئینے کے نقوش
جیسے صدیوں کی بات یاد آئے
مِحـــراب کــی ہوس ہے نہ مِــــنبر کی آرزُو
ہَــم کو ہے طبل و پَــرچَم ولـــشکر کی آرزُو
اِس آرزو سے مِــیرے لہُو میں ہے جَــزرومَد
دَشـتِ بلا میں تِھـی جو بِـــــہتر کـــی آرزُو
جوشؔ ملـــیح آبادی
Leave a Commentتو مسیحا ہے تو پھر آ، مجھے اچھا کردے
رگِ صحرا ہوں اگر میں، مجھے دریا کردے
رنجشیں ربط ومراسم میں تو ہوتی ہیں مگر
!!..تجھے یہ کس نے کہا تھا مجھے تنہا کردے
ہر آشنا میں کہاں خُوئے محرمانہ وہ
کہ بے وفا تھا مگر، دوست تھا پرانا وہ
کہاں سے لائیں اب آنکھیں اُسے، کہ رکھتا تھا
عداوتوں میں بھی انداز مُخلصانہ وہ
احمد فراز
Leave a Commentﻣِﻨﺘﯿﮟ ﮬﯿﮟ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﯽ ﺗﯿﺮﮮ
ﺧُﻮﺏ ﮔﺰﺭﯼ ﺗﯿﺮﮮ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍِﮎ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﺴﺮ ﮐﺮﺩﯼ
ﺗﯿﺮﮮ ﻧﺎﺩﯾﺪﮦ ﺧﺪﻭﺧﺎﻝ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ
ﺟﻮﻥ ﺍﯾﻠﯿﺎ
کون اس دیس میں دے گا ہمیں انصاف کی بھیک
جس میں خونخوار درندوں کی شہنشاہی ہے
جس میں غلے کے نگہباں ہیں وہ گیدڑ جن سے
قحط و افلاس کے بھوتوں نے اماں چاہی ہے
قتیل شفائی
Leave a Commentیہ بہت دکھ کی بات ہے لیکن
تم نے جانا ہے تو چلے جاؤ
یار دنیا بھی کیا تماشا ہے
آو ، آ کے رہو ، چلے جاؤ