ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺭﻧﮓ ﺗﻮ ﻟﻮﮞ ﺗﯿﺮﮮ ﺭﻧﮓ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ
ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺭﻧﮓ ﻣﺮﯼ ﺫﺍﺕ ﭘﺮ ﭨﮭﮩﺮﺗﺎ ﻧﮩﯿﮟ
ﮐﺒﯿﺮ، ﺟﺎﮞ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﻋﺰﯾﺰ ﮨﮯ ﺍﭘﻨﯽ
ﭘﺮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﻢ ﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﭨﮭﮩﺮﺗﺎ ﻧﮩﯿﮟ
ﮐﺒﯿﺮ ﺍﻃﮩﺮ
Leave a Commentthis will contains Qatat
ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺭﻧﮓ ﺗﻮ ﻟﻮﮞ ﺗﯿﺮﮮ ﺭﻧﮓ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ
ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺭﻧﮓ ﻣﺮﯼ ﺫﺍﺕ ﭘﺮ ﭨﮭﮩﺮﺗﺎ ﻧﮩﯿﮟ
ﮐﺒﯿﺮ، ﺟﺎﮞ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﻋﺰﯾﺰ ﮨﮯ ﺍﭘﻨﯽ
ﭘﺮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﻢ ﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﭨﮭﮩﺮﺗﺎ ﻧﮩﯿﮟ
ﮐﺒﯿﺮ ﺍﻃﮩﺮ
Leave a Commentاُس کی زباں میں اتنا اثر ہے کہ نصف شب
وہ روشنی کی بات کرے اور دیا جلے
تم چاہتے ہو تم سے بچھڑ کے بھی خوش رہوں
یعنی ہوا بھی چلتی رہے اور دیا جلے
تہذیب حافی
Leave a Commentقہوہ خانے میں دُھواں بن کے سمائے ہوئے لوگ
جانے کس دُھن میں سلگتے ہیں بجھائے ہوئے لوگ
نام تو نام مجھے شکل بھی اب یاد نہیں
ہائے وہ لوگ، وہ اعصاب پہ چھائے ہوئے لوگ
عباس تابش
Leave a Comment
اُس کی زباں میں اتنا اثر ہے کہ نصف شب
وہ روشنی کی بات کرے اور دیا جلے
تم چاہتے ہو تم سے بچھڑ کے بھی خوش رہوں
یعنی ہوا بھی چلتی رہے اور دیا جلے
تہذیب حافی
Leave a Commentنار نمرود کو کیا گلزار
دوست کو یوں بچا لیا تو نے
داغ کو کون دینے والا تھا
جو دیا اے خدا دیا تو نے
داغ دہلوی
Leave a Commentلاکھ دوری ہو ۔۔۔۔۔۔۔مگر عہد نبھاتے رہنا
جب بھی بارش ہو ۔۔۔میرا سوگ مناتے رہنا
تجھ کو معلوم ہے فرحت کی یہ پاگل پن ہے
دور جاتے ہوئے۔۔۔۔۔۔۔ لوگوں کو بلاتے رہنا
فرحت عباس شاہ
Leave a Commentحرف حرف رٹ کر بھی آگہی نہیں ملتی
آگ نام رکھنے سے روشنی نہیں ملتی
آدمی سے انساں تک آؤ گے تو سمجھو گے
کیوں چراغ کے نیچے روشنی نہیں ملتی
بدل گیا ہے بہت رنگِ عاشقی لیکن
وہی مریضِ محبّت کا حال اب بھی ہے
مشینی دور میں افراطِ معلومات تو ہے
پہ حالِ دل کا سمجھنا محال اب بھی ہے
ﺍﮮ ﯾﺎﺩِ ﯾﺎﺭ ، تجھ ﺳﮯ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﯿﺎ ﺷﮑﺎیتیں ؟؟
ﺍﮮ ﺩﺭﺩِ ھﺠﺮ ، ھﻢ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﭘﺘﮭﺮ ﮐﮯ ھﻮ ﮔﺌﮯ
سمجھا رھے تھے مجھ کو ، سبھی ناصحانِ شہر
پھر رفتہ رفتہ ، خود اُسی کافر کے ھو گئے
کب تک کوئی طوفان اُٹھانے کے نہیں ہم
بے صرفہ تو اب جان سے جانے کے نہیں ہم
معلوم ہے خمیازۂ حسرت ہمیں، یعنی
کھو بیٹھیں گے خود کو تمہیں پانے کے نہیں ہم
پیرزادہ قاسم
Leave a Comment