تُو خوش رہے گا ہمارے بغیر ! اور یہاں
ہمیں تو صرف اداسی ہی مار ڈالے گی
ابھی نہیں ہے ؟ محبت ! وفا ! جنوں ! کچھ بھی ؟
میں مر گیا تو پھر ان کا اچار ڈالے گی ؟
this will contains Qatat
تُو خوش رہے گا ہمارے بغیر ! اور یہاں
ہمیں تو صرف اداسی ہی مار ڈالے گی
ابھی نہیں ہے ؟ محبت ! وفا ! جنوں ! کچھ بھی ؟
میں مر گیا تو پھر ان کا اچار ڈالے گی ؟
یہ اُس پر منحصر ہے آج یا پھر کل نکالے
جہاں بھی ایڑیاں رگڑے وہیں سے جَل نکالے
اُسے کہنا ! مجھے اُس سے محبت ہوگئی ہے
اُسے کہنا ! کہ میرے مسئلے کا حل نکالے
پامالِ رہ گزر ہوں تجھے کچھ خبر بھی ہے
او مستِ ناز دیکھ یہاں میرا سر بھی ہے
ماقوف تیرے سننے نا سننے پہ ہے میرا حل
قصّہ میرا دراز بھی ہے مختصر بھی ہے
اپنی انگڑائیوں پہ جبر نہ کر
مجھ پہ یہ قہر ٹوٹ جانے دے
ہوش میری خوشی کا دشمن ہے
تو مجھے ہوش میں نہ آنے دے
جون ایلیا
Leave a Commentآج تنہائی ، کسی ھمدمِ دیریں کی طرح
کرنے آئی ھے ، میری ساقی گری شام ڈَھلے
منتظر بیٹھے ھیں ھم دنوں ، کہ مہتاب اُبھرے
اور تیرا عکس جَھلکنے لگے ، ھر سائے تلے
“فیض احمّد فیض”
Leave a Commentشب ہجر میرے غم پر ۔۔۔۔۔ کھڑی مسکرا رہی ہے
جو تجھے پسند تر تھا ۔۔۔۔۔۔ وہی گیت گا رہی ہے
کہیں دور بسنے والی ! میں گلہ کروں تو کس سے
مجھے بھول جانے والی ! ۔۔۔۔۔۔۔ تری یاد آ رہی ہے
مجھے پتّھر سمجھ کر پیش مت آ
ذرا سا رحم کر، جاں دار ہوں مَیں
اگر ہر حال میں خوش رہنا فن ہے
تو پھر سب سے بڑا فنکار ہوں مَیں
راز جو کچھ ہو اشاروں میں بتا بھی دینا
ہاتھ جب اس سے ملانا تو دبا بھی دینا
اور ویسے اس خط میں کوئی بات نہیں ہے
پھر بھی اختیاتن اسے پڑھلو تو جلا بھی دینا
اسکا موضوعِ سخن تھا راست گوئی ، حد نہیں ؟؟
جس نے اتنے جھوٹ بولے ہیں کہ کوئی حد نہیں
بات تو ہنسنے کی تھی پر میں نہیں معلوم کیوں ؟
اتنا روئی ، اتنا روئی ، اتنا روئی ، حد نہیں
کومل جوئیہ
جب تصوّر میرا چُپکے سے تجھے چُھو آئے
اپنی ھر سانس سے مجھ کو تیری خوشبو آئے
پیار نے ھم میں کوئی فرق نہ چھوڑا باقی
جھیل میں عکس تو میرا ھو نظر تُو آئے
قتیل شفائی
Leave a Comment