Skip to content

Category: Naat Poetry

This category will contains naats poetry

اے رَبِ جہاں، پنجتن پاک کے خالق

اے رَبِ جہاں، پنجتن پاک کے خالق
اِس قوم کا دامن غمِ شبیر سے بھر دے

بچوں کو عطا کر علی اصغرؑ کا تبسم
بوڑھوں کو حبیب ابنِ مظاہر کی نظر دے

کم سِن کو ملے ولولہ عونؑ و محمدؑ
ہر ایک جواں کو علی اکبر کا جگر دے

ماؤں کو سِکھا ثانیءِ زہراؑ کا سلیقہ
بہنوں کو سکینہؑ کی دعاؤں کا اثر دے

یارَب تجھے بیماری عابدؑ کی قسم ہے
بیمار کی راتوں کو شفایاب سحَر دے

مُفلس پہ زَرومال و جواہر کی ہو بارش
مقروض کا ہر قرض ادا غیب سے کر دے

پابندِ رَسن زینبؑ و کلثومؑ کا صدقہ
بے جُرم اسیروں کو رہائی کی خبر دے

جو مائیں بھی رُوتی ہیں بیادِ علی اصغرؑ
اُن ماؤں کی آغوش کو اولاد سے بھر دے

جو حق کے طرافدار ہوں وہ ہاتھ عطا کر
جو مجلسِ شبیرؑ کی خاطر ہو وہ گھر دے

قسمت کو فقط خاکِ شفا بخش دے مولاؑ
مَیں یہ نہیں کہتا کہ مجھے لعل و گُہر دے

آنکھوں کو دِکھا روضہءِ مظلوم کا منظر
قدموں کو نجف تک بھی کبھی اِذنِ سفر دے

جو چادرِ زینبؑ کی عزادار ہیں مولا
محفوظ رہیں ایسی خواتین کے پردے

غم کوئی نہ دے ہم کو سِوائے غمِ شبیرؑ
شبیرؑ کا غم بانٹ رہا ہے تو اِدھر دے

کب تک رہوں دُنیا میں یتیموں کی طرح
وارث مِرا پردے میں ہے، ظاہر اُسے کر دے

منظور ہے خوابوں میں ہی آقا کی زیارت
پرواز کی خواہش ہے نہ جبریل کے”پَر” دے

جس دَر کے سوالی ہیں فرشتے بھی بشر بھی
آوارہء منزل ہوں مجھے بھی وہی دَر دے

جو دین کے کام آئے وہ اَولاد عطا کر
جو کَٹ کے بھی اُونچا ہی نظر آئے وہ سَر دے

خیراتِ دَرِ شاہِؑ نجف چاہیے مجھ کو
سَلمان و ابوذر کی طرح کوئی ہنر دے

صحراؤں میں عابدؑ کی مُسافت کے صِلے میں
بھٹکے ہوئے رَہرو کو ثمردار شجر دے

سَر پر ہو سدا پرچمِ عباسؑ کا سایہ
محسن کی دُعا ختم ہے اَب اِس کا اثر دے

Leave a Comment

توری دید كو موری اكهیاں ترسیں

توری دید كو موری اكهیاں ترسیں
تورے هجر میں یہ چهم چهم برسیں

دو نین سے مورے بهج نہ سكے
مورا تن من دهن آج پیاسا هے
تورے اك درشن كی آس لئے
مورا لوں لوں بنا كاسہ هے

تورے عشق میں اپنی جاں واروں
اك جاں بهی موهے كم لاگے
جی چاهے كہ سارا جہاں واروں
سب جہاں بهی موهے كم لاگے
كجھ سمجھ نہ آوے میں كیا واروں

هر شے تورے حُسن سے كم لاگے
تورا حُسن بیاں میں كیسے كروں
هر بیاں توری شان سے كم لاگے

سِراج كہوں یا منیر كہوں
نزیر كہوں كے كہ بشیر كہوں
توری زُلف كا سب كو اسیر كہوں
تورے حُسن كو حسُنِ كبیر كہوں

یہ چمك دهمك سب توری جهلك
گُل پاوت هے توری هی مہك
تورے اشكوں سے بهیگی جو پلك
چهم چهم برسے ست رنگی دهنك

ولیل زلفوں كی كالی گهٹا
اس كالی گهٹا كا پرده اُٹها
موهے چن بدر سوهنا مُكھ تو دكها
جس مُكھ پہ هے كُل جہاں فدا
مورے سپنے میں هی آ جاؤ
موهے اپنا جلوه دِكها جاؤ

تورے عشق میں جو مجنوں كر دے
موهے ایسا جام پِلا جاؤ

Leave a Comment
%d bloggers like this: