ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں مِلی
ہم جیسی چاہتے تھے وہ قُربت نہیں مِلی
ملنے کو زندگی میں کئی ہمسفر ملے
لیکن طبیعتوں سے طبیعت نہیں ملی
چہروں کے ہر ہجوم میں ہم ڈُھونڈتے رہے
صُورت نہیں ملی کہیں سیرت نہیں ملی
وہ یک بیک ملا تو بہت دیر تک ہمیں
الفاظ ڈُھونڈنے کی بھی مُہلت نہیں ملی
اُس کو گِلہ رہا کہ توجہ نہ دی اُسے
لیکن ہمیں خُود اپنی رفاقت نہیں ملی
ہر شخص زندگی میں بہت دیر سے مِلا
کوئی بھی چیز حسبِ ضرُورت نہیں ملی
( اعتبار ساجد )
Collection Of Your Favorite Poets
Be First to Comment