وحشتِ شب سے ڈر نہیں جاٶں گا
میں تمہارے بغیر مر نہیں جاٶں گا
نظرانداز کر کےخود کو دے رہےہو فریب
میں ترے دل سے اتر نہیں جاٶں گا
خدا سے مانگ رہا ہوں اتنا ہی کافی ہے
تجھے مانگنے مزاروں پر نہیں جاٶں گا
بچے بھوکے ہیں صاحب مزدور کہہ رہاتھا
اجرت دو خالی ہاتھ گھر نہیں جاٶں گا
میں اپنی راہ خود بنانے کا قاٸل ہوں
مشکلات دیکھ کےٹھہر نہیں جاٶں گا
میرا معیار بڑھے گا روزبروز
کمظرف کےگرانے سے گر نہیں جاؤں گا
Be First to Comment