Skip to content

شانوں پہ کس کے اشک بہایا کرینگی آپ

شانوں پہ کس کے اشک بہایا کرینگی آپ
روٹھے گا کون ، کس کو منایا کرینگی آپ

وہ جارہا ہے صبحِ محبت کا کارواں
اب شام کو کہیں بھی نہ جایا کرینگی آپ

اب کون خود پرست ستائے گا آپ کو
کس بے وفا کے ناز اٹھایا کرینگی آپ

پہروں شبِ فراق میں تاروں کو دیکھ کر
شکلیں مٹا مٹا کے بنایا کرینگی آپ

گمنام اجالوں میں گزاریں گی رات دن
بے کار اپنے جی کو جلایا کرینگی آپ

ہمجولیوں کو اپنے باسوز تصورات
ماضی کے واقعات سنایا کرینگی آپ

اب وہ شرارتوں کے زمانے گزر گئے
چونکے گا کون،کس کو ڈرایا کرینگی آپ

فرقت میں دورِ گوشہ نشینی بھی آئے گا
ملنے سہیلیوں سے نہ جایا کرینگی آپ

پھر اسکے بعد وہ منزل بھی آئے گی
دل سے مرا خیال مٹایا کرینگی آپ

حالاتِ نو بہ نو کے مسلسل ہجوم میں
کوشش سے اپنے جی کو جلایا کرینگی آپ

آئے گا پھر وہ دور بھی تغیر کے دور میں
دل میں کوئی خلش ہی نہ پایا کرینگی آپ

جون ایلیاء

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: