Skip to content

یہ حادثات نہ سمجھیں ابھی کہ پست ہوں میں

یہ حادثات نہ سمجھیں ابھی کہ پست ہوں میں
شکستہ ہو کے بھی، ناقابلِ شکست ہوں میں

متاعِ درد سے دل مالا مال ہے میرا ،
زمانہ کیوں یہ سمجھتا ہےکہ تنگدست ہوں میں

یہ انکشاف ہوا ہی نہیں کبھی مُجھ پر
خُودی پرست ہوں میں یا خُدا پرست ہوں میں

نہ پا سکیں گے ‘جوانانِ بادہ مست’ مُجھے
خُود اپنی ذات میں ‘خُم خانہءِ الست’ ہوں میں

قبول کس نے کیا میری سرپرستی کو ؟
بظاہر “ایک قبیلے کا سرپرست ہوں میں”

مِلا ہے فقر تو ورثے میں جَدّ ِ امجد سے
!!مُجھے یہ فخر ہے ساقی کہ فاقہ مست ہوں میں ۔۔۔۔

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: