یہ حادثات نہ سمجھیں ابھی کہ پست ہوں میں
شکستہ ہو کے بھی، ناقابلِ شکست ہوں میں
متاعِ درد سے دل مالا مال ہے میرا ،
زمانہ کیوں یہ سمجھتا ہےکہ تنگدست ہوں میں
یہ انکشاف ہوا ہی نہیں کبھی مُجھ پر
خُودی پرست ہوں میں یا خُدا پرست ہوں میں
نہ پا سکیں گے ‘جوانانِ بادہ مست’ مُجھے
خُود اپنی ذات میں ‘خُم خانہءِ الست’ ہوں میں
قبول کس نے کیا میری سرپرستی کو ؟
بظاہر “ایک قبیلے کا سرپرست ہوں میں”
مِلا ہے فقر تو ورثے میں جَدّ ِ امجد سے
!!مُجھے یہ فخر ہے ساقی کہ فاقہ مست ہوں میں ۔۔۔۔
Be First to Comment