Skip to content

گلاب آنکھیں شراب آنکھیں

گلاب آنکھیں شراب آنکھیں
یہی تو ہیں لاجواب آنکھیں

انہیں میں الفت انہیں میں نفرت
سوال آنکھیں عذاب آنکھیں

کبھی نظر میں بلا کی شوخی
کبھی سراپا حجاب آنکھیں

کبھی چھپاتی ہیں راز دل کے
کبھی ہیں دل کی کتاب آنکھیں

کسی نے دیکھیں تو جھیل جیسی
کسی نے پائی شراب آنکھیں

وہ آئے تو لوگ مجھ سے بولے
حضور آنکھیں جناب آنکھیں

عجب تھا یہ گفتگو کا عالم
سوال کوئی جواب آنکھیں

یہ مست مست بے مثال آنکھیں
نشے سے ہر دم نڈھال آنکھیں

اٹھیں تو ہوش و حواس چھینیں
گریں تو کر دیں کمال آنکھیں

کوئی ہے انکے کراہ کا طالب
کسی کا شوق وصال آنکھیں

نہ یوں جلیں نہ یوں ستائیں
کریں تو کچھ یہ خیال آنکھیں

ہیں جینے کا اک بہانہ یارو
یہ روح پرور جمال آنکھیں

درّاز پلکیں وصال آنکھیں
مصوری کا کمال آنکھیں

شراب رب نے حرام کر دی
مگر کیوں رکھی حلال آنکھیں

ہزاروں ان سے قتل ہوئے ہیں
خدا کے بندے سنبھال آنکھیں

~ ساغر صدیقی

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: