Skip to content

مر کے اپنی ہی اداؤں پہ اَمر ہو جاؤں

مر کے اپنی ہی اداؤں پہ اَمر ہو جاؤں
اُن کی دہلیز کے قابل میں اگر ہو جاؤں

اُن کی راہوں پہ مجھے اتنا چلانا یارب
کہ سفر کرتے ہوئے گردِ سفر ہو جاؤں

زندگی نے تو سمندر میں مجھے پھینک دیا
اپنی مٹھی میں وہ لے لیں تو گوہر ہو جاؤں

میرا محبوب ہے وہ راہبرِ کون و مکاں
جس کی آہٹ بھی میں سُن لوں تو خضر ہو جاؤں

اِس قدر عشقِ نبی ہو کہ مٹا دوں خود کو
اِس قدر خوفِ خدا ہو کہ نڈر ہو جاؤں

جو پہنچتی رہے اُن تک جو رہے محوِ طواف
ایسی آواز بنوں، ایسی نظر ہو جاؤں

ضرب دوں خود کو جو اُن سے تو لگوں لاتعداد
وہ جو مجھ میں سے نکل جائیں صفر ہو جاؤں

آرزو اب تو مظفرؔ تو جو کوئی ہے تو یہ ہے
جتنا باقی ہوں مدینے میں بسر ہو جاؤں

مظفرؔ وارثی

Published inGazalsSad PoetryUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: