عشق میں صبر کارگر نہ ہوا
آہ کی ، آہ میں اثر نہ ہُوا
نخلِ اُمّید باروٙر نہ ہوا
جو نہ ہونا تھا، عمر بھر نہ ہُوا
اِتنا آساں نہیں کسی پہ کرم
آپ شرمائیں گے، اگر نہ ہُوا
ہم ہوئے لاکھ سب سے بیگانے
وہ نہ اپنا ہوا، مگر نہ ہُوا
جس طرف انتظار میں ہم تھے
اُس طرف آپ کا گزر نہ ہُوا
غیر گھر کر گیا تیرے دل میں
اک میرا تیرے دل میں گھر نہ ہُوا
ہم وفا کر کے بےوفا ٹھہرے
کوئی الزام تیرے سٙر نہ ہُوا
میرے حالات سے نصیرؔ اب تک
باخبر، حُسنِ بے خبر نہ ہُوا
پِیر نصیر الدّین نصیرؔ
Be First to Comment