کس سے کہوں کہ زہر ہے میرے لیے مئے حیات
کہنہ ہے بزمِ کائنات ، تازہ ہیں میرے واردات
کیا نہیں اور غزنوی کارگہِ حیات میں
بیٹھے ہیں کب سے منتظر اہلِ حرم کے سومنات
ذکرِ عرب کے سوز میں ، فکر عجم کے ساز میں
نے عربی مشاہدات ، نے عجمی تخیلات
قافلہءِ حجاز میں ایک حسین بھی نہیں
گرچہ ہے تاب دار ابھی گیسوئے دجلہ و فرات
عقل و دل و نگاہ کا مرشد اولیں ہے عشق
عشق نہ ہو تو شرع و دیں بت کدۂِ تصورات
صدقِ خلیل بھی ہے عشق ، صبرِ حسین بھی ہے عشق
معرکہءِ وجود میں بدر و حنین بھی ہے عشق
Be First to Comment