آپ کے سینے میں دل نہیں نہ سہی
آپ کی ذات سے دوستی ہی سہی
آپ انگلی اٹھا کے رہیں سرخرو
ہم سے ہو جس قدر دشمنی ہی سہی
ہم تو خصلت میں ہیں دم بدم شیفتہ
آپ فطرت میں ہیں فتنہء دو جہاں
ہم تو ہنسنے میں بھی زرد پرور رہیں
آپ پردے میں بھی آتشی ہی سہی
یاں ثواب و گناہ دونوں فاسق ہوئے
تاب و تابش کی تعظیم گالی ہوئی
ہم وہ کاہن ہیں بھولے جو تجسیم_بت
ہم کو پوجا کی مد میں کمی ہی سہی
یونہی تا دیر ہم بھی ذرا دیکھ لیں
رات کی اس سیاہی کو جگنو کیے
اپنی بینائی تو قرض میں کھو گئی
آپ کی راہ میں روشنی ہی سہی
ہم بدن میں دکان_زخم کھول کر
خود ہی تکلیف کا بھید بھاؤ کریں
آپ کو کیا پتا ان کی قیمت ہے کیا
آپ کی بات میں سادگی ہی سہی
اپنی عرض_سخن کی تلافی نہیں
اپنی حق گوئی کی کوئی معافی نہیں
ہم کو بدلے میں تازہ کلام _رزب
آپ کی بزم سے رخصتی ہی سہی
Be First to Comment