Skip to content

آپ کے سینے میں دل نہیں نہ سہی

آپ کے سینے میں دل نہیں نہ سہی
آپ کی ذات سے دوستی ہی سہی
آپ انگلی اٹھا کے رہیں سرخرو
ہم سے ہو جس قدر دشمنی ہی سہی

ہم تو خصلت میں ہیں دم بدم شیفتہ
آپ فطرت میں ہیں فتنہء دو جہاں
ہم تو ہنسنے میں بھی زرد پرور رہیں
آپ پردے میں بھی آتشی ہی سہی

یاں ثواب و گناہ دونوں فاسق ہوئے
تاب و تابش کی تعظیم گالی ہوئی
ہم وہ کاہن ہیں بھولے جو تجسیم_بت
ہم کو پوجا کی مد میں کمی ہی سہی

یونہی تا دیر ہم بھی ذرا دیکھ لیں
رات کی اس سیاہی کو جگنو کیے
اپنی بینائی تو قرض میں کھو گئی
آپ کی راہ میں روشنی ہی سہی

ہم بدن میں دکان_زخم کھول کر
خود ہی تکلیف کا بھید بھاؤ کریں
آپ کو کیا پتا ان کی قیمت ہے کیا
آپ کی بات میں سادگی ہی سہی

اپنی عرض_سخن کی تلافی نہیں
اپنی حق گوئی کی کوئی معافی نہیں
ہم کو بدلے میں تازہ کلام _رزب
آپ کی بزم سے رخصتی ہی سہی

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: