آنے والو جلدی آو، وقت نہیں
سمٹ رہا ہے اب پھیلاو، وقت نہیں
بس اک موج کی دوری پر ہوں میں تم سے
ہاتھ پکڑ لو؛ ہاتھ بڑھاو، وقت نہیں
وقت نہیں ہے اب تاخیر کا مطلب موت
لوگو! لوگوں کو سمجھاو، وقت نہیں
وہ جو وقت کا بالکل آخری لمحہ ہے
اس لمحے پر گھات لگاو؛ وقت نہیں
دشمن اس جنگل میں چھپ کر بیٹھا ہے
شہر کی جانب دیے بہاو، وقت نہیں
جلد ہی آگ لبوں تک بھی آ جائے گی
جلنے والو شور مچاو وقت نہیں
تم نے کہا تھا سارے گھاو بھر دیتا ہے
بھر دیتا ہے سارے گھاو وقت، نہیں!
پو پھٹنے میں ایک ستارہ باقی ہے
ڈوبنے سے پہلے سو جاو، وقت نہیں
چھو لینے سے منظر غائب ہو جائے گا
سعدی واپس خواب میں جاو، وقت نہیں
Be First to Comment