Skip to content

نقش تھا اور نام تھا ہی نہیں

نقش تھا اور نام تھا ہی نہیں
یعنی میں اتنا عام تھا ہی نہیں

خواب سے کام تھا وہاں کہ جہاں
خواب کا کوئی کام تھا ہی نہیں

سب خبر کرنے والوں پر افسوس
یہ خبر کا مقام تھا ہی نہیں

تہ بہ تہ انتقام تھا سر خاک
انہدام انہدام تھا ہی نہیں

ہم نے توہین کی قیام کیا
اس سفر میں قیام تھا ہی نہیں

اب تو ہے پر ہمارے وقتوں میں
شیشۂ صبح و شام تھا ہی نہیں

وہ تو ہم نے کہا کہ تم بھی ہو
ورنہ کوئی نظام تھا ہی نہیں

شاہین عباس

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: