زاہد بدل گیا ہے سیانا بدل گیا
ڈنکے کی چوٹ پر ہے زمانہ بدل گیا
کہہ دو مسافروں سے نہ آئیں وہ لوٹ کر
رستہ یہ ان کے جاتے ہی رستہ بدل گیا
ہم کو شکایتیں نہیں اتنا گلہ ہے بس
وہ چاہ آپ کی وہ بلانا بدل گیا
ابرک ہمیں بدل کے یوں خوش یار لوگ ہیں
جیسے کوئی خراب سا پرزہ بدل گیا
اتباف_ابرک
Be First to Comment