Skip to content

Month: November 2019

وہ لوگ بہت خوش قسمت تھے

وہ لوگ بہت خوش قسمت تھے
جو عشق کو کام سمجھتے تھے
یا کام سے عاشقی کرتے تھے

ہم جیتے جی مصروف رہے
کچھ عشق کیا کچھ کام کیا
کام عشق کے آڑے آتا رہا

اور عشق سے کام الجھتا رہا
پھر آخر تنگ آ کر ہم نے
دونوں کو ادھورا چھوڑ دیا۔

فیض احمد فیض

Leave a Comment

دم بہ دم گردشِ دوراں کا گُھمایا ہُوا شخص

دم بہ دم گردشِ دوراں کا گُھمایا ہُوا شخص
ایک دِن حشر اُٹھاتا ہے گرایا ہوا شخص

میں تو خود پر بھی کفایت سے اُسے خرچ کروں
وہ ہے مہنگائی میں مُشکل سے کمایا ہوا شخص

یاد آتا ہے تو آتا ہی چلا جاتا ہے
کارِ بیکارِ زمانہ میں بُھلایا ہوا شخص

دشتِ بے آب میں آواز نہ الفاظ کہِیں
ہر طرف دھوپ تھی پھر پیڑ کا سایہ ہوا شخص

جب ضرورت تھی،اُسی وقت مُجھے کیوں نہ ملا
بس اِسی ضد میں گنوا بیٹھوں گا پایا ہُوا شخص

کیا عجب خوانِ مُقدّر ہی اُٹھا کر پھینکے
ڈانٹ کرخوانِ مُقدّر سے اُٹھایا ہُوا شخص

اپنی شورِیدہ مِزاجی کا کروں کیا “نیّر”
روٹھ کر جا بھی چُکا مان کے آیا ہُوا شخص

Leave a Comment

آپ کیوں صاحبِ اسرار سمجھتے ہیں

آپ کیوں صاحبِ اسرار سمجھتے ہیں مجھے
گھر کے افراد تو بے کار سمجھتے ہیں مجھے

آپ کو میں نے کبھی غور سے دیکھا بھی نہیں
آپ بھی اپنا طلب گار سمجھتے ہیں مُجھے

میرے کردار کی جو قسمیں اٹھاتے تھے کبھی
اب وہی لوگ گناہگار سمجھتے ہیں مجھے

آپ تو وقت گزاری کو مجھے ملتے ہیں
آپ تو شام کا اخبار سمجھتے ہیں مجھے

جب بھی مشکل میں ہوں احباب تو آ جاتے ہیں
کسی درویش کا دربار سمجھتے ہیں مجھے

اہل_ دانش کی نظر میں ہوں میں کم فہم مگر
سارے کم فہم سمجھدار سمجھتے ہیں مجھے

جن کی تلقین پہ میں غم میں ہنسا کرتا ہوں
جانے کیوں اب وہ اداکار سمجھتے ہیں مجھے

میں کہانی کا ہوں اک ثانوی کردار سفیر
اور وہ مرکزی کردار سمجھتے ہیں مجھے

Leave a Comment

ﻣﺠﮫ ﭘﮧ ﺟﻮ ﻏﯿﺮ ﮐﺎ ﻗﺒﻀﮧ ﮨﮯ

ﻣﺠﮫ ﭘﮧ ﺟﻮ ﻏﯿﺮ ﮐﺎ ﻗﺒﻀﮧ ﮨﮯ ﭼﮭﮍﺍﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ
ﺟﺴﻢ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺡ ﮐﻮ ﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﻣﻼﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ

ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮐﯿﮯ ﭘﮭﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﻣﺎﺷﮧ ﻣﺎﺷﮧ
ﮐﻮﺯﮦ ﮔﺮ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﭼﺎﮎ ﭘﮧ ﻻﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ

Leave a Comment

اے تن میرا جے کنگھی ہوئے


اے تن میرا جے کنگھی ہوئے
تے میں زلف محبوب دی واواں

پوش میری دی بن جائے جُتِّی
تے میں سوھنے دے پیری آواں

جے سوھنا میرے دکھ وچ راضی
تے میں سکھ نوں چلھے ڈاواں

یار فریداجے مل پوّے سوھنا
تے میں رو رو حال سناواں

Leave a Comment
%d bloggers like this: