یہ شہر سحر زدہ ہے صدا کسی کی نہیں
یہاں خود اپنے لیے بھی دعا کسی کی نہیں
خزاں میں چاک گریباں تھا میں بہار میں تو
مگر یہ فصل ستم آشنا کسی کی نہیں
یہ شہر سحر زدہ ہے صدا کسی کی نہیں
یہاں خود اپنے لیے بھی دعا کسی کی نہیں
خزاں میں چاک گریباں تھا میں بہار میں تو
مگر یہ فصل ستم آشنا کسی کی نہیں
Be First to Comment