Skip to content

ہمارے ہاتھ میں اس کی لگام تھوڑی ہے

ہمارے ہاتھ میں اس کی لگام تھوڑی ہے
وہ ہمسفر ہے ہمارا غلام تھوڑی ہے

ہم اپنے آپ سے ملتے ہیں تو، سنورتے ہیں
کسی کے واسطے یہ اہتمام تھوڑی ہے

Published inQatatSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: