Skip to content

کون ہوں مجھ کو بتایا جائے

کون ہوں مجھ کو بتایا جائے
گر نہ مانوں تو منایا جائے

روز یاں سب کو ہے تازہ شکوہ
روز کس کس کو منایا جائے

حل نہیں مانا مرا ہے ممکن
مسئلہ پھر بھی اٹھایا جائے

مجھ کو حالات نہ سونے دیں گے
خواب دے کر ہی سلایا جائے

کب مرے گھر ہے گزر سورج کا
دیا کس وقت بجھایا جائے

اب محبت تو ہضم ہوتی نہیں
جامِ نفرت ہی پلایا جائے

سبھی پتھر ہیں مرے جانچے ہوئے
ان سے مجھ کو نہ ڈرایا جائے

مجھ سے ملنے کی تمنا ہو جسے
ایسا کوئی تو ملایا جائے

یوں نہ لوٹوں گا کہانی میں اب
پہلے انجام سنایا جائے

عشق دلدل کی طرح ہوتا ہے
اس میں کیا رستہ بنایا جائے

کیا راہوں نے ہے ایکا ابرک
راہ سے مجھ کو ہٹایا جائے

…… اتباف ابرک

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: