وہ خیال تھا کوئی دھنک نما
یا کوئی عکس تھا میرے روبرو؟
مجھے ہر طرف سے تو لگا
وہ تو ہی تھا یا کوئی ہو بہو؟
بیان میں تھی وہ چاشنی
کہ مہک رہا تھا حرف حرف
جیسے خوسشبوؤں کی زبان میں
کوئی کر رہا ہو گفتگو
نہیں کچھ خبر کہ کس گھڑی
ترے راستوں کا سرا ملے
تیرے نقشِ پا کی تلاش میں
لگی تو ہے میری جستجو
بس دیکھنا ہے کس طرح
وہ جی رہی ہے میرے بغیر
یوں تو دل میں ہے وہ آج بھی
جسے ڈھونڈتا ہوں میں کو بہ کو
یہ یاد تھا کہ دعا کروں،
پر اٹھے رہے میرے ہاتھ یوں
جیسے خواہشوں کے ہجوم میں
کہیں کھو گئی تیری آرزو
Collection Of Your Favorite Poets
Be First to Comment