Skip to content

آؤ آج تمھیں اک کہانی سناتا ہوں میں

آؤ آج تمھیں اک کہانی سناتا ہوں میں
قصہ دلِ برباد کا اپنی زبانی سناتا ہوں میں

سرِ بزم جو کبھی کوئ پکارے نام اُسکا
بےساختہ سا کلیجہ اپنا تھام لیتا ہوں میں

وہ جو دن کو کہہ دیتی ہے رات کبھی
اعتبار دیکھو، رات مان کے سو جاتا ہوں میں

اُسکے لمس کی شدتوں کا مارا۔۔۔ہر روز
اُسکی تصویر سینے سے لگا کے رو جاتا ہوں میں

جانتا ہوں وہ دلنشیں آنکھیں بےوفا ہیں مگر
پھر بھی اُن میں ڈوبتا چلا جاتا ہوں میں

وہ کہتی ہے میرے عشق میں تم مارے جاؤ گے
جنوں دیکھو۔۔۔کہ مرنے پہ تُلا جاتا ہوں میں

وہ جن لمحوں میں میرے ساتھ ہوتی ہے
بس اُنہی لمحوں میں جیا جاتا ہوں میں

کہنے کو بہت ہیں مہ جبینیں جہاں میں
اک اُسی سادہ سے خدوخال پہ لُٹا جاتا ہوں میں

وہ اک شام کہ جب اُس نے کہا تھا مجھے اپنا
بس وہی اک بات بار بار سُننا چاہتا ہوں میں

میرا سَر اپنی گود میں رکھ کے میرے بالوں سے کھیلنا
کبھی یوں بھی پیار سے سہلایا جاتا ہوں میں

تیرے ہونے سے میری جان، جان میں جان تھی
اب تو یوں سمجھو بےجان سا ہوا جاتا ہوں میں

اکثر راتوں میں تنہائ سے عاجز آ کر
بہت دیر تک تجھے ہی سوچتا چلا جاتا ہوں میں

تم تھی تو گویا پوری کائنات تھی مٹھی میں میری
اب تو اے جاں، بہت اکیلا سا ہوا جاتا ہوں میں

عجب ہے یہ رمزِ عشق بھی جاناں
تو جتنا دور جاۓ اُتنا قریب ہوا جاتا ہوں میں

جو ہستے ہوۓ تھکتا نا تھا اب بولتا بھی نہیں
دیکھ تو زرا۔۔۔کیا سے کیا ہوا جاتا ہوں میں

تیری عادتیں اپنا لی ہیں، تیری باتیں دوہراتا ہوں
کہ اب تو ہوباہو “تم” ہوا جاتا ہوں میں

اکثر عالمِ تنہائ میں تُجھے تصَور میں لا کر
تجھ سے پہروں باتیں کیا جاتا ہوں میں

میری دیوانگی کی حد سے تو انجان ہے اب تک
کہ حد میں رہ کر۔۔۔بےحد تجھے چاہتا ہوں میں

تو اکثر پوچھتی تھی نا بچھڑے تو کیا ہو گا میرا
آ زرا دیکھ تو صحیح کتنا برباد ہوا جاتا ہوں میں

میرا سفر تیرے لیۓ، میری منزل بھی فقط تو تھی
تجھ سے شروع ہوتا ہوں تجھ پہ ہی ختم ہوا جاتا ہوں میں

یہ دل تیرے نام پہ دھڑکتا، یہ سانسیں تجھ سے چلتی ہیں
تم بن تو جیسے کوئ زندہ لاش ہوا جاتا ہوں میں

اک ادھوری سی بات ہے جسے مکمل کرنے کے واسطے
جانے کتنے برسوں سے تیرا منتظر ہوا جاتا ہوں میں

دیکھ کیسے نکھر نکھر کے بگڑا ہوں تیرے عشق میں
کسی سے جو ملوں تو تیرے بارے ہی پوچھتا جاتا ہوں میں

سُنا ہے تیری محبت نے بخشا ہے میرے الفاظ کو درد گہرا
لوگ کہتے ہیں کہ۔۔۔شاعر ہوا جاتا ہوں میں

کبھی موقع ملا تو سُناؤں گا تجھے اپنی وہ اک غزل بھی
جس میں لفظ با لفظ، تن با تن، سانس در سانس تیرے نام کیئے جاتا ہوں میں

Published inSad PoetryUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: