خطاب آنسو، خطیب دکھ ھے عجیب دکھ ھے
ہو کربلا یا صلیب دکھ ھے، عجیب دکھ ھے
ترے توسط سے جو ملا ھے خوشی ہوئی ھے
پر اس خوشی میں، رقیب دکھ ھے، عجیب دکھ ھے
یہ پڑھنے والے بھی فرق تھوڑا سا جان جائیں
ادب خوشی ھے ادیب دکھ ھے، عجیب دکھ ھے
یہ تیرے جتنا قریب تیرے عزیز ہیں
ہمارے اتنا قریب دکھ ھے، عجیب دکھ ھے
تمہارا دکھ ھے کہ آج تم سے ملا نہیں وہ
اِدھر ہمارا نصیب دکھ ھے، عجیب دکھ ھے
یہ دکھ محبت کا دکھ ھے اس میں علاج کیسا
دوائی دکھ ھے، طبیب دکھ ھے،عجیب دکھ ھے
مرے علاوہ فقط خدا کو پتہ ھے اِس کا
جو میرے دل میں حبیب دکھ ھے، عجیب دکھ ھے
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…