یہاں دھوکا روایت ہے
بنو زاہد پیئے جاؤ
کرو باتیں سبھی اچھی
گناہ بھی سب کیئے جاؤ
اتارو پشت میں خنجر
زخم رو رو سیئے جاو
اگر ہیں حسرتیں باقی
بچی سانسیں لیئے جاؤ
کہاں تم دے سکو گے حق
سو دھوکہ ہی دیئے جاؤ
ملے گی موت زندوں کو
تمہیں کیا ڈر جیئے جاو
اتباف ابرک
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…