ہمارے مِلنے کے یوں سبھی سلسلے رہینگے

ہمارے مِلنے کے یوں سبھی سلسلے رہینگے
مگر جو ہم میں گِلے رہے ہیں گِلے رہینگے

گھڑی بچھڑنے کی آگئی ہے گلے لگاؤ
وگرنہ دونوں یہاں پہ کب تک کھڑے رہینگے

کبھی تجھے میں کبھی مجھے تُو پکار لینا
نہیں تو جی میں ہزارہا وسوسے رہینگے

یہ میری شاخیں خزاں کے زیرِ اثر رہینگی
جو تیری ٹہنی پہ گُل کھِلے ہیں کھِلے رہینگے

کبھی کہیں جو تِرا مِرا سامنا ہُوا تو
ہم ایک دُوجے کو دم بخُود دیکھتے رہینگے

ہمارے شعروں کے دُکھ میں ڈھلتی ہُوئی یہ شامیں
کہ چائے خانوں میں یوں تِرے تذکرے رہینگے

وہ میکدہ ہو تِری گلی یا مِرا مکاں ہو
یہ قید خانے تو رات بھر ہی کُھلے رہینگے

کل عید کا دن بھی یوں ہی پُردرد ہی رہیگا
جو چاند راتوں میں خط لکھے ہیں لکھے رہینگے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago