Categories: GazalsSad Poetry

کیوں کسی اور کو دُکھ درد سناؤں اپنے

کیوں کسی اور کو دُکھ درد سناؤں اپنے
اپنی آنکھوں سے بھی میں زخم چُھپاؤں اپنے

میں تو قائم ہوں تیرے غم کی بدولت ورنہ
یوں بِکھر جاؤں کہ خود ہاتھ نہ آؤں اپنے

شعر لوگوں کے بہت یاد ہیں اوروں کے لیے
تُو ملے تو میں تُجھے شعر سناؤں اپنے

تیرے رستے کا، جو کانٹا بھی میسر آئے
میں اُسے شوق سے کالر پر سجاؤں اپنے

سوچتا ہوں کہ بُجھا دوں میں یہ کمرے کا دِیا
اپنے سائے کو بھی کیوں ساتھ جگاؤں اپنے

اُس کی تلوار نے وہ چال چلی ہے اب کہ
پاؤں کٹتے ہیں اگر ہاتھ بچاؤں اپنے

آخری بات مُجھے یاد ہے اُس کی انورؔ
روگ اُس کا نہ میں دِل سے لگاؤں اپنے

انورؔ مسعود

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago