چپکے چپکے یہ مری گھات میں کون آتا ھے
تم نہیں ہو تو،کہو رات میں کون آتا ھے
ہم نہ آئیں تو خرابات میں کون آتا ھے
اور پھر ایسی گھنی رات میں کون آتا ھے
یہ مری سادہ دلی ھے کہ مٹا ہُوں تجھ پر
اے ستم پیشہ تری بات میں کون آتا ھے
چشمِ دیدار طلب،جانچ،پرکھ،دیکھ،سمجھ
سامنے تیرے حجابات میں کون آتا ھے
کُنجِ وحشت میں کہاں پرسشِ احوال کی بات
دن میں آیا نہ کوئی رات میں کون آتا ھے
سانس کی سینے میں آمد ھے کہ اُن کی آہٹ
دیکھنا دل کے مضافات میں کون آتا ھے
مل گیا اُن کو نہ آنے کا یہ حیلہ آچھا
گھر سے باہر بھری برسات میں کون آتا ھے
کون مانے گا کہ جنت تری جاگیر ہُوی
چھوڑ واعظ تری اس بات میں کون آتا ھے
دل میں تُو،،ذہن میں تُو،فکر تری،ذکر ترا
جُز ترے اور خیالات میں کون آتا ھے
مٹ گیا نقشِ دوئی عکسِ تجلی سے نصیرؔ
اب نظر آہینہء ذات میں کون آتا ھے
پیر نصیر الدین نصیر
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…