دسترس میں نہیں ہیں حالات تجھے کیا معلوم
اب ضروری ہے ملاقات تجھے کیا معلوم
رات کے پچھلے پہر نیند شکن تنہائی
کیسے کرتی ہے سوالات تجھے کیا معلوم
تو بہ ضد ہے کہ سرعام پرستش ہو تیری
میں ہوں پابند روایت تجھے کیا معلوم
جشن ساون کا یوں بڑھ چڑھ کے منانے والے
ظلم کیا ڈھاتی ہے برسات تجھے کیا معلوم
شانہء وقت پہ اب زلف پریشان کی طرح
بکھری رہتی ہے میری ذات تجھے کیا معلوم
صدا باتیں تھیں اس کی مگر ان میں کہیں
چپ تھے رنگین خیالات تجھے کیا معلوم
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…