Categories: GazalsSad Poetry

تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں

تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں
حسن یزداں سے تجھے حسن بتاں تک دیکھوں

تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا
میں تو دل میں ترے قدموں کے نشاں تک دیکھوں

صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں
میں ترا حسن ترے حسن بیاں تک دیکھوں

میرے ویرانۂ جاں میں تری یادوں کے طفیل
پھول کھلتے نظر آتے ہیں جہاں تک دیکھوں

وقت نے ذہن میں دھندلا دیئے تیرے خد و خال
یوں تو میں ٹوٹتے تاروں کا دھواں تک دیکھوں

دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لے جاتا
میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں

اک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود
حسن انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں

احمد ندیم قاسمی

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago