بہشت میں بھی پہنچ کر مجھے قرار نہیں

بہشت میں بھی پہنچ کر مجھے قرار نہیں
یہ کوئی اور جگہ ہے مقامِ یار نہیں

یہ کہہ کہ مجھکو لیے جا رہا ہے شوقِ وُجود
کہ آج سر نہیں یا آستانِ یار نہیں

گھٹا ہے ، برق ہے ، ساقی ، مے ہے ، یار نہیں
بہار تو ہے مگر ، حاصل ِ بہار نہیں

کبھی خیال کی حد میں تھا یار کا جلوہ
کہ اب ہے جلوہ ہی جلوہ ، خیالِ یار نہیں

کوئی بھی دیکھنے والوں میں ہوشیار نہیں
نگاہ ایک ہے جلوں کا کچھ شمار نہیں

وہ کوہِ طُور ہو یا سر زمین ِ دل بیدم
جمالِ یار سے خالی کوئی دیار نہیں

بیدمشاہوارثی

 

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago