بہشت میں بھی پہنچ کر مجھے قرار نہیں
یہ کوئی اور جگہ ہے مقامِ یار نہیں
یہ کہہ کہ مجھکو لیے جا رہا ہے شوقِ وُجود
کہ آج سر نہیں یا آستانِ یار نہیں
گھٹا ہے ، برق ہے ، ساقی ، مے ہے ، یار نہیں
بہار تو ہے مگر ، حاصل ِ بہار نہیں
کبھی خیال کی حد میں تھا یار کا جلوہ
کہ اب ہے جلوہ ہی جلوہ ، خیالِ یار نہیں
کوئی بھی دیکھنے والوں میں ہوشیار نہیں
نگاہ ایک ہے جلوں کا کچھ شمار نہیں
وہ کوہِ طُور ہو یا سر زمین ِ دل بیدم
جمالِ یار سے خالی کوئی دیار نہیں
بیدمشاہوارثی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…