بہت دنوں سے دکھائی نہیں دیا وہ شخص
یہ تجھ سے پوچھتے ہوں گے تری گلی والے
بس ایک حرفِ متانت سے جل کے راکھ ہوئے
وہ میرے یار مِرے قہقہوں کے متوالے
اگر وہ جان کے درپے ہیں اب تو کیا شکوہ
وہ لوگ تھے بھی بہت میرے چاہنے والے
مقدروں کی لکیروں سے مات کھا ہی گئے
ہم ایک دوسرے کا ہاتھ چومنے والے
اُسی مقام پہ کل مجھ کو دیکھ کر تنہا
بہت اُداس ہوئے پھول بیچنے والے
جمالؔ احسانی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…