Categories: GazalsSad Poetry

بول کہ لب آزاد ہیں تیرے

بول کہ لب آزاد ہیں تیرے
بول زباں اب تک تیری ہے

تیرا ستواں جسم ہے تیرا
بول کہ جاں اب تک تیری ہے

دیکھ کہ آہن گر کی دکاں میں
تُند ہیں شعلے ،،، سرخ ہے آہن

کُھلنے لگے ہیں قفلوں کے دہانے
پھیلا ہے ہر اک زنجیر کا دامن

بول کہ یہ تھوڑا وقت بہت ہے
جسم و زباں کی موت سے پہلے

بول کہ سچ زندہ ہے اب تک
بول جو کچھ کہنا ہے کہہ لے

فیض احمد فیض

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago