Categories: GazalsSad Poetry

اس نے کہا کہ ہجر کے گزرو عذاب سے

اس نے کہا کہ ہجر کے گزرو عذاب سے
میں نے کہا کہ ضد تو نہیں ہے جناب سے

اس نے کہا کہ بادلوں میں چاند کیوں چھپے
میں نے کہا کہ پوچھ لو اپنے حجاب سے

اس نے کہا کہ چاند سے بڑھ کر حسین کون
میں نے کہا نکال تو چہرہ نقاب سے

اس نے کہا کہ تتلیاں ہیں میرے گرد کیوں
میں نے کہا کہ پیار ہے ان کو گلاب سے

اس نے کہا کہ خوفزدہ پھول کس سے ہیں
میں نے کہا کہ آپ کے چڑھتے شباب سے

اس نے کہا کہ ایک سمندر ہے دشت میں
میں نے کہا کہ دھوکا ہوا ہے سراب سے

اس نے کہا کہ درد کا رشتہ ہے دل سے کیا
میں نے کہا وہی کہ جو آنکھوں کا خواب سے

اس نے کہا کہ سنیے تو اک کام ہے مرا ۔۔
میں نے کہا کہ نجمیء خانہ خراب سے ؟

عمیر نجمی

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago