یہ کیا کہ سب سے بیاں , دل کی حالتیں کرنی
فراز !! تجھ کو نہ آئیں , محبتیں کرنی
یہ قرب کیا ھے ، کہ تُو سامنے ھے اور ھمیں ؟؟
شمار ابھی سے جدائی کی ، ساعتیں کرنی
کوئی خدا ھو کے پتھر ، جسے بھی ھم چاھیں
تمام عمر اُسی کی عبادتیں کرنی
سب اپنے اپنے قرینے سے ھیں منتظر اُس کے
کسی کو شکر ، کسی کو شکائتیں کرنی
ھم اپنے دل سے ھیں مجبُور ، اور لوگوں کو
ذرا سی بات پہ برپا قیامتیں کرنی
ملیں جب اُن سے تو ، مبہم سی گفتگو کرنی
پھر اپنے آپ سے سو سو وضاحتیں کرنی
یہ لوگ کیسے مگر دشمنی نباھتے ھیں ؟؟
ھمیں تو راس نہ آئیں ، محبتیں کرنی
کبھی فراز ، نئے موسموں میں رو دینا
کبھی تلاش پرانی رفاقتیں کرنی
احمد فراز
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…