Categories: Gazals

یہ مری ضد ہے کہ ملتان نہیں چھوڑوں گی

یہ مری ضد ہے کہ ملتان نہیں چھوڑوں گی
مر تو جاؤں گی تری جان نہیں چھوڑوں گی
عشق لایا تھا مجھے گھیر کے اپنی جانب
اس منافق کا گریبان نہیں چھوڑوں گی
یہ تو ترکہ ہے جو پرکھوں سے ملا ہے صاحب
دشت کو بے سرو سامان نہین چھوڑوں گی
یہ نہ ہو سین بدلتے ہی بچھڑ جائے تو
ہاتھ میں خواب کے دوران نہیں چھوڑوں گی
اب نہ کمزور ہوں میں اور نہ ڈرنے والی
دشمنا ! ہار کے میدان نہیں چھوڑوں گی
اے خوشی ! پھر تو صدا دے کے کہیں چھپ گئی ہے
ہاتھ تو لگ ، میں ترے کان نہیں چھوڑوں گی
صرف اس بار اگر وصل عطا ہو جائے
پھر کبھی ہجر کا امکان نہیں چھوڑوں گی
کومل جوئیہ

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago