Categories: Uncategorized

یہاں نفس نفس ملول ہے یہ فضول ہے

یہاں نفس نفس ملول ہے یہ فضول ہے
یہ جو زندگی کا اصول ہے یہ فضول ہے

میں نہیں ہوں قابلِ آرزو ، مرے مبتلا
ترے ہاتھ سرخ جو پھول ہے یہ فضول ہے

یہ جو تیرے جسم کی راکھ ہے سوا لاکھ ہے
یہ جو میرے ملبے کی دھول ہے یہ فضول ہے

جو بصارتوں کا وصال ہو تو کمال ہو
جو سماعتوں کا حصول ہے یہ فضول ہے

یہی بات کہتا رہوں گا پورے وثوق سے
کہ جو بغضِ آل رسول ہے یہ فضول ہے

مجھے اپنے آپ سے نفی کرنے کا سوچ مت
یہ فضول ہے ، یہ فضول ہے ، یہ فضول ہے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago