ہم کسی چشمِ فسوں ساز میں رکھے ہوئے ہیں
خواب ہیں، خواب کے انداز میں رکھے ہوئے ہیں
تاب انجامِ محبت کی بھلا کیا لاتے
ناتواں دل وہیں آغاز میں رکھے ہوئے ہیں
جلتے جائیں گے ابھی اور چراغوں سے چراغ
جب تری انجمنِ ناز میں رکھے ہوئے ہیں
اے ہوا! اور خزاوں کے علاوہ کیا ہے
وسوسے کیوں تری آواز میں رکھے ہوئے ہیں
اک ستارے کو تو میں صبح تلک لے آئی
بیشتر رات کے آغاز میں رکھے ہوئے ہیں
ہم تو ہیں آبِ زرِ عشق سے لکھے ہوئے حرف
بیش قیمت ہیں، بہت راز میں رکھے ہوئے ہیں
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…