ہم کریں بات دلیلوں سے ،تو رد ہوتی ہے​

ہم کریں بات دلیلوں سے ،تو رد ہوتی ہے​
اس کے ہونٹوں کی خموشی بھی سند ہوتی ہے​

سانس لیتے ہوئے انساں بھی ہے لاشوں کی طرح​
اب دھڑکتے ہوئے دل کی بھی لحد ہوتی ہے​

اپنی آواز کے پتھر بھی نہ اس تک پہنچے​
اس کی آنکھوں کے اشارے میں بھی زد ہوتی ہے​

جس کی گردن میں ہے پھندا وہی انسان بڑا​
سولیوں سے یہاں پیمائش قد ہوتی ہے​

شعبدہ گر بھی پہنتے ہیں خطیبوں کا لباس​
بولتا جہل ہے بدنام خرد ہوتی ہے​

کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعزاز سخن​
ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago