گھنگھرو و پہ بات کر نہ تُو پائل پہ بات کر
مجھ سے طوائفوں کے مسائل پہ بات کر
فُٹ پاتھ پر پڑا ہوا دیوانِ مِیر دیکھ
رَدّی میں بِکنے والے رسائل پہ بات کر
گورے مُصَنِّفین کی کالی کُتُب کو پڑھ
کالے مُصَنِّفوں کے خصائل پہ بات کر
منبر پہ بیٹھ کر سُنا جھوٹی حکایتیں
خطبے میں سچ کے فَضل و فضائل پہ بات کر
اِس میں بھی اَجر ہے نہاں نَفلی نَماز کا
مسجد میں بھیک مانگتے سائل پہ بات کر
میرا دُعا سے بڑھ کے دوا پر یقین ہے
مجھ سے وَسیلہ چھوڑ، وسائل پہ بات کر
آ میرے ساتھ بیٹھ، مرے ساتھ چائے پی
آ میرے ساتھ میرے دلائل پہ بات کر
سردار ہیں جو آج وہ غدّار تھے کبھی
جا اِن سے اِن کے دورِ اوائل پہ بات کر
واصفؔ بھی سالِکوں کے قبیلے کا فرد ہے
واصفؔ سے عارِفوں کے شَمائل پہ بات کر
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…