کسی تصویر میں رنگوں سے ابھارے نہ گئے
تیرے چہرے کے دل آویز گلابی ہالے
میرے الفاظ کا ترشا ہوا سنگِ مرمر
کون سے بت میں تیرے جسم جواں کو ڈھالے
تیری نوخیز جوانی کے کنوارے موتی
جگمگاتے رہے وجدان کے آئینے میں
بن گئے رشک چمن لالہ و نرگس کی طرح
داغ اور زخم تھے جتنے بھی میرے سینے میں
تیری خوشبو سے مہکنے لگا گلشن گلشن
ڈالیاں پھولوں کی جھک کر تجھے کہتی ہیں سلام
گردشِ وقت رک جاتی ہے توبہ توبہ
میں نے دیکھا ہی نہیں تجھ سا کوئی آہستہ خرام
یہ تیرا پیکر صد رنگ یہ تیرا آہنگ جمال
دیکھ کر تجھ کو خیال آتے ہیں کیسے کیسے
تیرا چہرہ ہے کہ تخلیق مہ و مہر کا راز
تیری آنکھیں ہیں کہ اسرار دو عالم جیسے
تیری صورت تیری معصوم و مقدس صورت
میری ہر سوچ کے آئینے میں لہراتی ہے
ہائے وہ شعر کہ موزوں نہ ہوا جو تا عمر
تو اسی شعر کی تعریف بنی جاتی ہے
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…