Categories: Uncategorized

کسی تصویر میں رنگوں سے ابھارے نہ گئے

کسی تصویر میں رنگوں سے ابھارے نہ گئے
تیرے چہرے کے دل آویز گلابی ہالے
میرے الفاظ کا ترشا ہوا سنگِ مرمر
کون سے بت میں تیرے جسم جواں کو ڈھالے

تیری نوخیز جوانی کے کنوارے موتی
جگمگاتے رہے وجدان کے آئینے میں
بن گئے رشک چمن لالہ و نرگس کی طرح
داغ اور زخم تھے جتنے بھی میرے سینے میں

تیری خوشبو سے مہکنے لگا گلشن گلشن
ڈالیاں پھولوں کی جھک کر تجھے کہتی ہیں سلام
گردشِ وقت رک جاتی ہے توبہ توبہ
میں نے دیکھا ہی نہیں تجھ سا کوئی آہستہ خرام

یہ تیرا پیکر صد رنگ یہ تیرا آہنگ جمال
دیکھ کر تجھ کو خیال آتے ہیں کیسے کیسے
تیرا چہرہ ہے کہ تخلیق مہ و مہر کا راز
تیری آنکھیں ہیں کہ اسرار دو عالم جیسے

تیری صورت تیری معصوم و مقدس صورت
میری ہر سوچ کے آئینے میں لہراتی ہے
ہائے وہ شعر کہ موزوں نہ ہوا جو تا عمر
تو اسی شعر کی تعریف بنی جاتی ہے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago