کدورتوں کے درمیاں ، عداوتوں کے درمیاں
تمام دوست ھیں اجنبى ، دوستوں کے درمياں
زمانہ ميرى داستاں پہ رو رھا ھے آج كيوں؟؟
يہی تو كل سنى گئی تھی ، قہقہوں کے درمياں
ضميرِ عصر ميں كبھی ، نوائے درد ميں كبھی
سُخن سَرا تو ميں بھی ھُوں ، صداقتوں کے درمياں
شعور عصر ڈھونڈتا رہدھا ھے مجھ كو اور ميں
مگن ہوں عہد رفتگاں كى ، عظمتوں کے درمياں
ابھی شكست كيا ، كہ رزم آخرى ایک اور ھے
پكارتى ھے زندگی ، ھزيمتوں کے درمياں
ھزار بردباديوں کے ساتھ جى رھے ہمھيں ھم
محال تھا يہ كار زيست ، وحشتوں کے درمياں
يہ سوچتے ھيں كب تلک ، ضمير كو بچائيں گے؟؟
اگر يونہی جيا كيے ، ضرورتوں کے درمياں
“پیرزادہ قاسم”
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…