Categories: GazalsSad Poetry

پاؤں کا دھیان تو ہے راہ کا ڈر کوئی نہیں

پاؤں کا دھیان تو ہے راہ کا ڈر کوئی نہیں
مجھ کو لگتا ہے مرا زادِ سفر کوئی نہیں

بعض اوقات تو میں خود پہ بہت چیختا ہوں
چیختا ہوں کہ اُدھر جاؤ جدھر کوئی نہیں

سر پہ دیوار کا سایا بھی اُداسی ہے مجھے
ظاہراً ایسی اداسی کا اثر کوئی نہیں

آخری بار مجھے کھینچ کے سینے سے لگا
اور پھر دیکھ مجھے موت کا ڈر کوئی نہیں

خودکشی کرتے سمے پوچھتا ہوں میرا عزیز؟
اور آواز سی آتی ہے تُو مَر ! کوئی نہیں

بھری دنیا ہے سسکنے میں جھجک ہو گی تمہیں
یہ مرا دل ہے ادھر رو لو ادھر کوئی نہیں

ایک دن لوگ مجھے تخت نشیں دیکھیں گے
یا یہ دیکھیں گے مرا جسم ہے سَر کوئی نہیں

اُس کی ہجرت بڑا اعصاب شکن سانحہ تھی
شہر تو شہر ہے جنگل میں شجر کوئی نہیں

صبح سے رات کی مایوسی بھگانے کا سبب
کوئی تو ہوتا مرے دوست مگر کوئی نہیں

بے خیالی سی مجھے گود میں بھر لیتی ہے
در پہ دستک ہو تو کہہ دیتا ہوں گھر کوئی نہیں

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago