ٹوٹ جائیں گے بچا لے کوئی
خواب نیندوں سے چرا لے کوئی
ابھی روشن ہیں ان آنکھوں کے دیے
اپنی راہوں میں جلا لے کوئی
وقت نے چھوڑ دیا ہے پیچھے
قافلہ ساتھ ملا لے کوئی
ہم ہیں سامان سمیٹے بیٹھے
دے کے آواز بلا لے کوئی
کورے کاغذ کی طرح آئیں گے
جو بھی من چاہے لکھا لے کوئی
مہ کشی کفر سمجھتا ہوں میں
اور چاہے جو پلا لے کوئی
میرے اپنے تو نہیں مانیں گے
چلو اب غیر منا لے کوئی
مجھ کو تعمیر نہیں کر سکتا
میرا ملبہ ہی اٹھا لے کوئی
اپنی نیندوں سے تو ڈر لگتا ہے
اپنی نیندوں میں سلا لے کوئی
یونہی بے کار بکے جاتا ہوں
آج اپنی ہی سنا لے کوئی
پھر اسی ڈر سے کسی کا نہ ہوا
مجھے پھر سے نہ گنوا لے کوئی
گھپ اندھیروں میں نباہوں ابرک
اپنا سایہ جو بنا لے کوئی
اتباف ابرک
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…