وقت کی عُمر کیا بڑی ہوگی
اک تیرے وصل کی گھڑی ہوگی
دستکیں دے رہی ہے پلکوں پر
کوئی برسات کی جھڑی ہوگی
کیا خبر تھی کہ نوکِ خنجر بھی
پھول کی ایک پنکھڑی ہوگی
زُلف بل کھا رہی ہے ماتھے پر
چاندنی سے صبا لڑی ہوگی
اے عدم کے مسافرو! ھوشیار
راہ میں زندگی کھڑی ہوگی
کیوں گرہ گیسوؤں میں ڈالی ہے
جاں کسی پھول کی اَڑی ہوگی
اِلتجا کا مَلال کیا کیجیۓ..؟
اُن کے در پر کہیں پڑی ہوگی
موت کہتے ہیں جس کو اے ساغرؔ
زندگی کی کوئی کڑی ہوگی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…