نئے چراغ بناتے ہوئے نہیں ڈرتا
یہ عشق چاک گھماتے ہوئے نہیں ڈرتا
مرے وسیلے سے جتنے بھی پیڑ روئے ہیں
انہیں میں ہِیر سناتے ہوئے نہیں ڈرتا
حضور! آپ ہی روکیں کہ میں تو پاگل ہوں
کسی سے ہاتھ ملاتے ہوئے نہیں ڈرتا
ہزار بار بتایا کہ بد شگونی ہے
مگر وہ ہونٹ چباتے ہوئے نہیں ڈرتا
میں پیٹ کاٹ کے زندہ ہوں اور ڈرتا ہوں
تُو فن کو بیچ کے کھاتے ہوئے نہیں ڈرتا؟
عجیب شوقِ طبیعت ہے افتخار فلکؔ
کوئی بھی آنکھ لڑاتے ہوئے نہیں ڈرتا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…