Categories: GazalsSad Poetry

میں کھولتا ہوں درِ دل ، اگر کوئی آ جائے

میں کھولتا ہوں درِ دل ، اگر کوئی آ جائے
پر اس کا یہ نہیں مطلب کہ ہر کوئی آ جائے

میں اندھا بن کے گزرتے ہووؤں کو دیکھتا تھا
میں چاہتا تھا مجھے دیکھ کر کوئی آ جائے

کروں گا آج تلافی، سو، مجھ سمیت، اگر
کسی کو پہنچا ہو مجھ سے ضرر کوئی، آ جائے !

میں اُس کو دیکھ کے رستے میں یوں رکا، جیسے
سڑک کے بیچ ،اچانک شجر کوئی آ جائے

یوں آئی وصل کے دوران ایک ہجر کی یاد
کہ جیسے چھٹی کے دن کام پر کوئی آ جائے

یوں آئنے کے مقابل ہوں دم بخود، جیسے
کسی کو دیکھنا ہو اور نظر کوئی آ جائے

یہ سوچ کر نہیں دیتا میں تجھ کو دل میں جگہ
یہی نہ ہو کہ ترے ساتھ ڈر کوئی آ جائے

عمیر نجمی

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago